36,99 €
inkl. MwSt.
Versandkostenfrei*
Versandfertig in über 4 Wochen
payback
18 °P sammeln
  • Gebundenes Buch

نغمات ہجرت و محبت" نیاز عرفان کا ایک منفرد شعری مجموعہ ہے جو 1945ء سے 1967ء تک کے عرصے پر محیط ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک شاعر کے فنی سفر کی داستان ہے بلکہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے المناک واقعات اور اس کے بعد کے دور کی ایک تاریخی دستاویز بھی ہے۔ اس مجموعے میں شاعر نے اپنے ذاتی تجربات، خاندانی المیات، اور قومی سانحات کو شعری پیکر میں ڈھالا ہے۔ 1947ء میں تقسیم کے وقت پنجاب میں ہونے والے فسادات، خاندان کے افراد کی شہادت، اور ہجرت کے تلخ تجربات اس کلام کا بنیادی موضوع ہیں۔ شاعر کی چھ زبانوں پر مہارت (اردو، انگریزی، فارسی، عربی، گجراتی، اور ہندی) نے اس کے ذخیرہ الفاظ کو وسیع بنایا اور شعری اظہار…mehr

Produktbeschreibung
نغمات ہجرت و محبت" نیاز عرفان کا ایک منفرد شعری مجموعہ ہے جو 1945ء سے 1967ء تک کے عرصے پر محیط ہے۔ یہ کتاب نہ صرف ایک شاعر کے فنی سفر کی داستان ہے بلکہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے المناک واقعات اور اس کے بعد کے دور کی ایک تاریخی دستاویز بھی ہے۔ اس مجموعے میں شاعر نے اپنے ذاتی تجربات، خاندانی المیات، اور قومی سانحات کو شعری پیکر میں ڈھالا ہے۔ 1947ء میں تقسیم کے وقت پنجاب میں ہونے والے فسادات، خاندان کے افراد کی شہادت، اور ہجرت کے تلخ تجربات اس کلام کا بنیادی موضوع ہیں۔ شاعر کی چھ زبانوں پر مہارت (اردو، انگریزی، فارسی، عربی، گجراتی، اور ہندی) نے اس کے ذخیرہ الفاظ کو وسیع بنایا اور شعری اظہار میں گہرائی پیدا کی۔ اس مجموعے میں غزلیں، نظمیں، قطعات، اور مختلف شعری اصناف شامل ہیں جو محبت، درد، فراق، امید، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہیں۔ یہ کتاب اردو ادب کے طلباء، محققین، اور شعر و ادب کے ذوق رکھنے والے قارئین کے لیے ایک قیمتی اضافہ ہے۔
Autorenporträt
پروفیسر نیاز عرفان ایک ممتاز شاعر، ادیب، اور تعلیمی شخصیت ہیں جو 1931 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کم عمری میں ہی کر دیا تھا۔ 1947ء میں سولہ سال کی عمر میں مشرقی پنجاب سے پاکستان ہجرت کرنے والے اس نوجوان شاعر نے چھ زبانوں (اردو، انگریزی، فارسی، عربی، گجراتی، اور ہندی) پر مہارت حاصل کی۔ ء1947 کی تقسیم کے دوران پنجاب میں ہونے والے فسادات میں ان کے خاندان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کے تایا، چچا، اور کئی خاندانی افراد کو شہید کر دیا گیا۔ یہ تلخ تجربات ان کی شاعری کا بنیادی موضوع بنے۔ انہوں نے لاہور کے اسلامیہ کالج میں تعلیم حاصل کی اور بعد میں 'کرنٹ' رسالے کے ساتھ وابستگی اختیار کی۔ 1967ء میں ان کی نظم "اولداع" کی اشاعت کے بعد انہوں نے شعری سرگرمیوں سے فاصلہ اختیار کر لیا اور تعلیمی میدان میں خدمات انجام دیں۔ ان کا یہ مجموعہ "نغمات ہجرت و محبت" ان کی مکمل شعری میراث کو محفوظ کرنے کا ایک کامیاب اقدام ہے۔